(ایجنسیز)
عراق کے دارالحکومت بغداد میں جنگجوؤں نے کرسمس کے موقع پر مسیحی برادری پر دو بم حملے کیے ہیں جن کے نتیجے میں سینتیس افراد ہلاک اور کم سے کم پچاس زخمی ہوگئے ہیں۔
بغداد کے جنوب میں واقع نواحی علاقے الدورہ میں ایک گرجاگھر میں کرسمس کی تقریب کے دوران بارود سے بھری کار کو دھماکے سے اڑا دیا گیا ۔اس واقعے میں چھبیس افراد ہلاک اور اڑتیس زخمی ہوگئے ہیں۔
اس کاربم دھماکے سے تھوڑی دیر قبل ہی مسیحی آبادی والے علاقے آتھرین کے نزدیک ایک مارکیٹ میں بم دھماکا ہوا جس سے گیارہ افراد ہلاک اور اکیس زخمی ہوگئے۔عراقی پولیس نے ان دونوں بم
حملوں میں ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔
فوری طور پر کسی گروپ نے ان بم حملوں کی ذمے داری قبول نہیں کی لیکن ماضی میں القاعدہ سے وابستہ جنگجوؤں پر مسیحی برادری پر بم حملوں کے الزامات عاید کیے جاتے رہے ہیں۔عراق میں مسیحی آبادی چار سے چھے لاکھ کے درمیان نفوس پر مشتمل ہے۔
کرسمس کے موقع پر ان ہلاکتوں کے بعد دسمبر میں اب تک عراق میں خودکش حملوں ،بم دھماکوں اور تشدد کے دوسرے واقعات میں مرنے والے عراقیوں کی تعداد 440 سے زیادہ ہوگئی ہے۔اقوام متحدہ کے فراہم کردہ اعدادوشمار کے مطابق اس سال اب تک عراق میں تشدد کے واقعات میں آٹھ ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔